9837082870, jamiaarabiaaizazululoom@gmail.com

جامعہ ہذا کے اہم شعبۂ جات

جامعہ عربیہ اعزازالعلوم کے تعلیمی اور انتظامی نظام کو درست رکھنے اور اسے مستحکم بنانے کے لیے کارہائے جامعہ کو مختلف شعبوں میں تقسیم کیاگیا ہے ہر شعبہ اپنے اپنے دائرہ عمل میں رہ کر اہتمام کی نگرانی میں اپنی اپنی خدمات کو انجام دیتا ہے ہر شعبہ کا ایک ذمہ دار اور ناظم ہوتا ہے جو مفوضہ ذمہ داریوں کو احسن طریقہ سے روبہ عمل لانے کی سعی کرتا ہے،تمام شعبۂ جات کی اجمالی تفصیل یہ ہے:

شعبۂ اہتمام یہ شعبہ مدرسہ کے دل کی حیثیت رکھتا ہے،سارے شعبوں کی کارگزاری اور عملہ کے کاموں کی نگرانی اسی شعبہ کے ذریعہ کی جاتی ہے،اس شعبہ کی اہمیت اس بات سے ظاہر ہے کہ اس کو تمام شعبوں پر بالا دستی حاصل ہے جملہ مدرسین و ملازمین اپنے فرائض کی انجام دہی میں اہتما م کے قوانین کے پابند ہیں اس شعبہ کے لیے باوقار، باصلاحیت ،برگزیدہ شخصیتوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو اخلاص و للہیت کے ساتھ حسن انتظام کی اعلیٰ صلاحیتوں کی مالک ہوں ۔بفضلہ تعالیٰ جامعہ کو آج تک ایسی ہی جامع کمالات شخصیات ملتی رہی ہیں۔جن کا تفصیلی تعارف باب دوم کے تحت گذر چکا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اہتمام کی جانب سے جامعہ کے تمام شعبۂ جات اور تمام امور پر گہری نظر نے ہی جامعہ کو پرسکون علمی ماحول عطا کیا ہے ۔

شعبۂ تعلیمات اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شعبۂ تعلیمات ہی کا دوسرا نام مدرسہ ،جامعہ اور دارالعلوم ہوتا ہے اور در اصل اس شعبہ سے مدارس اسلامیہ کی تمام ترعلمی، عملی، اصلاحی ،اخلاقی اور روحانی سرگرمیاں وابستہ ہوتی ہیں، شعبہ تعلیمات کے استحکام ہی پر مدرسہ کا نظام تعلیم موقوف ہوتا ہے، اس شعبہ کی فعالیت ہی نظام تعلیم کو معیاری اور قابل تقلید بناتی ہے اس لیے شعبہ تعلیمات کی ایک مستقل عمارت بھی ہونی چائیے تاکہ مدرسہ کا سارا تعلیمی ریکارڈ اور رودادیں محفوظ رکھی جاسکیں، طلبہ کا داخلہ فارم ،ان کی درجہ بندی،نقشہ تقسیم اسباق، رجسٹرحاضری،مقدار خواندگی کی تکمیل،ماہانہ جائزہ،ششماہی اور سالانہ امتحانات، نتائج و نمبرات تعلیمی وظائف و تقسیم انعامات،اعلانات و تعطیلات یہ ساری ذمہ داریاں شعبۂ تعلیمات سے ہی متعلق ہوتی ہیں اس لیے اس شعبہ کا نہایت فعال ہونا انتہائی لازم اور ضروری ہے ۔

درجاتِ تعلیم دارالعلوم دیوبند کی طرح اعزازالعلوم کی تعلیم کی ابتداء بھی قاعدہ اور حروف شناسی سے ہوئی ہے، الحمد للہ مدرسہ کے ذمہ داران اور مخلص کارکنان کی کوششوں سے دھیرے دھیرے تعلیمی درجات میں اضافہ ہوتا رہا اور پہلے سال ہی ناظرہ کے ساتھ حفظ کا بھی درجہ مستقل قائم ہو گیااور سن ۱۳۵۷؁ھ مطابق ۱۹۳۸؁ء میں باقاعدہ شرح وقایہ اور شرح جامی تک عربی درجات قائم ہوگئے تھے اور پھر اس وقت سے آج تک مسلسل الحمدللہ بفضلہ تعالیٰ از درجہ فارسی تا درجہ ہفتم عربی مشکوٰۃ شریف تک تعلیم جاری ہے، اللہ تعالیٰ سے دلی دعا ہے کہ اس مدرسہ میں درجات تعلیم کی تکمیل فرمائے دورۂ حدیث شریف اور تکمیلاتی شعبۂ جات بھی اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے قائم فرمائے۔ وماذلک علی اللہ بالعزیز۔ تعلیمی درجات کی ترقی اورطلبہ کی کثرت کی وجہ سے شعبۂ تعلیمات کوچند ذیلی شعبوں پر تقسیم کیا گیا ہے ۔

(۱) شعبۂ عربی یہ شعبہ اپنے سات سالہ نصاب تعلیم پر مشتمل ہے جس میں درجہ عربی اول سے درجہ عربی ہفتم تک دارالعلوم دیوبند کے نصابِ تعلیم کے عین مطابق تعلیم دی جاتی ہے جس میں تقریباً ہر سال ۱۵۰؍طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

(۲)شعبۂ فارسی یہ شعبۂ فارسی زبان کی تعلیم کے لیے شروع کیا گیا ہے اس شعبہ کا کورس ایک ہی سال پر مشتمل ہے اور حمدباری، پندنامہ، گلزارِدبستاں،کریما سعدی،عربی زبان کا قاعدہ، گلستاں، بوستاں وغیرہ یہ سب کتابیں اس شعبہ میں پڑھائی جاتی ہیں،چونکہ اسلامی علوم کا بہت بڑا ذخیرہ اس زبان میں محفوظ ہے خصوصاً ہمارے درس نظامی میں علم الصیغہ،نحومیر و غیرہ صرف و نحو کی بعض کتابیں اسی زبان میں ہیں، اس لیے عربی زبان شروع کرنے سے پہلے فارسی سکھانے کا بھی باقاعدہ نظم کیا گیا ہے،اس شعبہ میں ہر سال تقریباً ۵۰؍طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

(۳) شعبۂ حفظ و ناظرہ یہ شعبۂ جامعہ کا سب سے فعال،نمایاں اور قدیم ترین شعبہ ہے،اور یہ شعبہ گویا اس ادارہ کی جان ہے،ابتداء ہی سے اعزازالعلوم کا تحفیظ القرآن قرب وجوار کے علاوہ دور دراز تک مشہور ہے اور ملک کے طول وعرض سے ہزاروںطلبہ نے اس ادارہ سے وابستہ ہوکرحفظ قرآن کریم کی دولت سے اپنے سینوں کو روشن کیااور الحمد للہ آج یہ شعبہ تحفیظ القرآن کی ۹؍درسگاہوں پر مشتمل ہیں،جس میں ۹؍جید الاستعداد حفاظ اور بہترین قراء کی نگرانی میں تقریباً ہر سال۲۰۰؍طلبہ حفظ قرآن کریم کی گراں قدر دولت سے مالا مال ہوتے ہیں۔ تحفیظ القرآن ہی کا ایک ذیلی شعبہ، شعبۂ ناظرہ بھی ہے جس میں ہر سال تقریباً ۱۰۰؍سے زائد طلبہ داخل ہوتے ہیں،جن کو حروف شناسی اورنورانی قاعدہ کے ساتھ دیکھ کر قرآن کریم پڑھایا جاتا ہے اور ضروری دینیات کی تعلیم بھی دیجاتی ہے۔

(۴) شعبۂ تجوید اس شعبہ میں درجاتِ حفظ کے تمام طلبہ اور فارسی تا عربی دوم کے طلبہ کو تصحیح قرآن کریم اور مخارج و صفات کی رعایت کے ساتھ عربی لہجہ میں قرآن مجید پڑھنے کی مشق کرائی جاتی ہے، اور اصول التجویدبھی درساً پڑھائی جاتی ہے۔ اور حدراً دور بھی سنا جاتا ہے۔

درسِ نظامی یہاں پر ضروری معلوم ہوتا ہے کہ جامعہ کے نصاب تعلیم اور طریقۂ تدریس پر بھی روشنی ڈالی جائے اس لیے کہ شعبۂ تعلیمات کی بنیاد نصاب تعلیم،طلبہ اور محنتی اساتذہ پر ہی ہوتی ہے ،جس بھی مدرسہ اور جامعہ کی یہ تینوں چیزیں اعلیٰ اور قابل اعتماد ہوتی ہیں، وہ ادارہ علم دین کی زبردست اور ٹھوس خدمت انجام دیتا ہے اور اس سے اعلیٰ استعداد والے طلبہ تیار ہوکر میدان میں آتے ہیں اور قوم وملت کی ہر خدمت کو نہایت ہنر مندی کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔

مدرسہ ثانویہ ’’درسِ نظامی‘‘میں ابتدائی درجات از اول عربی تا چہارم عربی کا جو نصاب ہے یہ انتہائی اہمیت اور توجہ کا حامل ہے اس لیے کہ یہ ابتدائی نصاب ہے طالب علم کی استعدادمیں پختگی نحو ،صرف ،بلاغت ،عربی لکھنا ،پڑھنا ،بولنا اور اس میں غلطی اور خطا سے پاکیز گی ،وجوہ اعراب کی شناخت ،اشتقاق اور لغت میں مہارت اسی مدرسہ ثانویہ سے پیدا ہوتی ہے جس سے کتاب اللہ، سنت رسول اللہ اور فقہ اسلامی کو سمجھنے کا صحیح اسلوب اور تحقیق و تدریس کا صحیح نہج اور علوم عالیہ کی معرفت کا صحیح ذوق پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے ہمارے تمام ہی مدارسِ اسلامیہ جن میں حفظ و ناظرہ کے ساتھ عالم فاضل کا نصاب بھی پڑھا یا جاتا ہے خصوصاً ام المدارس دارالعلوم دیوبندمیں مدرسہ ثانو یہ کی تعلیم کے استحکام اور پختگی پر زیادہ زور دیا جاتا ہے، اس کے لیے اساتذہ بھی محنتی پختہ استعداد والے، تجربہ کاراور فن کے ماہرین کا انتخاب کیا جاتا ہے ،تاکہ اساتذہ کی تجربہ کاری اور ان کا انداز افہام و تفہیم طلبہ میں مزید پختگی اور پکا پن پیدا کرنے میں سنگ میل ثابت ہو ۔

نصاب تعلیم الحمد للہ جامعہ عربیہ اعزازالعلوم ویٹ کا نصاب تعلیم بھی بعینہ نصاب دارالعلوم اور اکابر کے طے شدہ نصاب تعلیم سے کامل ہم آہنگی رکھتا ہے درجہ فارسی سے درجہ ہفتم عربی مشکوٰۃ شریف کی جماعت تک اسی طرح مدرسہ ابتدائی اور پرائمری کا نصاب بھی مذاق دارالعلوم اور اکابر کے نہج پرطے کیا گیا ہے جسے کامیاب مدرسین اور جید الاستعداد اساتذہ بڑی محنت اور ذمہ داری سے پڑھاتے ہیں ذیل میں ہم شعبۂ فارسی وعربی کا نصاب پیش کر رہے ہیں ۔ مدرسہ اعزازالعلوم /ویٹ میںابھی تک دورۂ حدیث قائم نہیں ہوا تقریباً ۴۰؍سال سے جلالین اور مشکوٰۃ شریف تک تعلیم ہوتی ہے کسی سال ایسا بھی ہوا ہے کہ صرف جلالین تک ہی تعلیم رہی اور مشکوٰۃ شریف کا درجہ قائم نہ ہوسکا، مشکوٰۃ شریف کا درجہ پڑھ کر عام طور پر طلبہ دارالعلوم دیوبند ،مظاہر العلوم سہارنپور وغیرہ میں داخلہ لیتے ہیں اوروہیں سے سند فراغت حاصل کرتے ہیں۔

شعبۂ دارالافتاء جامعہ کا یہ شعبہ بھی دین کی بڑی خدمت انجام دے رہا ہے ابھی تک اگر چہ جامعہ میں تکمیل افتاء کا شعبہ باضابطہ قائم نہیں ہے لیکن دارالافتاء جس میں فتاویٰ نویسی کی جاتی ہے ،تقریباً ۴۰؍سال سے قائم ہے اور اب تک ہزاروں دستی فتاویٰ شائع ہوچکے ہیں،اس اعتبار سے جامعہ کا شعبۂ دارالافتاء قرب وجوار میں بہت معتمد حیثیت رکھتا ہے،یہاں کے فتاویٰ کی موضع اور اطراف میں بڑی حیثیت ہے،اس شعبہ میں فتاویٰ نویسی کی ذمہ داری تقریباً ۲۰؍سال تک جناب مولانا مفتی محمد اصغر صاحب مظفر نگری سے متعلق رہی اور اب تقریباً ۱۰؍سال سے جناب مولانا مفتی سعید الرحمن صاحب کلکتہ سے متعلق ہے،ہر فتویٰ مفتیانِ کرام اور حضرت قاری صاحب کے دستخط سے ہی شائع ہوتا ہے۔